افغان
وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ فاریاب کے شہر قیصر پر طالبان کے حملے میں تعقب کرتے طالبان سے ڈر کر بھاگتےہوئے جو افغان فوجی ترکمانستان کی سرحد عبورکرگئے تھے ان میں سے 58 سپاہی افغانستان واپس آگئے ہیں۔بادغیس اور فریاب سے ملنے والی ترکمن
افغان سرحد پر چونکہ طالبان کی
چوکیاں ہیں اسلئے ان فوجیوں کو ہیرات
ترکمن سرحد پر تورغنڈی س کے راستےافغانستان لایا گیا۔ سرکاری اعلامئے کے مطابق بعض
سپاہی فرار ہوتے ہوئےبیوی بچوں کو بھی اپنے ساتھ ترکمانستان لے گئے تھے۔ حکومت نے
پسپائی کے دوران 60 افغان فوجیوں کی طالبان کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تصدیق کی ہے۔
فاریاب چوکی پر تعینات 150 میں سے 58 فوجی ترکمانستان بھاگ گئے، 60 نے ہتھیار
ڈالدئے، 16 سپاہیوں کی ہلاکت کی حکومت نے تصدیق کردی جبکہ 16 سپاہی لاپتہ ہیں۔
طالبان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے 25 افغان سپاہیوں
کو ہلاک کیا ہے۔
کچھ
احباب نے ہماری کل کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے
ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہارکیا تھا کہ
افغان سپاہی بھاگ کر ترکمانستان کیسے چلے گئے۔سرحد پر انھیں کسی نے روکا کیوں
نہیں؟؟ ہمیں لگتا ہے کہ ان ساتھیوں کوکبھی دوملکوں کے
درمیان زمینی سرحدپر جانے کا اتفاق نہیں ہوا۔ ملکوں کی سرحد پر نہ تو دیواریں ہوتی
ہیں اور نہ ہی ہر جگہ چوکیاں قائم کرنا ممکن ہے۔ سرحدوں کا بڑا حصہ کھلا ہوتا ہے
جہاں سے لوگ گزرسکتے ہیں۔ انھیں راستوں کو سمگلر بھی استعمال کرتے ہیں۔
افغانستان کی شمالی سرحدوں پر پہاڑ اور
درے ہیں اور ہر راستے کی چوکیداری ممکن نہیں۔
No comments:
Post a Comment