نادا ن دوست
آج وفاقی وزیر اطلاعات جناب فوادچودھری نے
بقراطی بگھارتے ہوئے فرمایا کہ کہ' علماء کرام اور لوگوں کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑے
گا کہ اس وقت پاکستان عالمی طور کوئی بوجھ برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے'
معلوم
نہیں اس گل افشانی کی ضرورت کیا تھی اور وہ ہوامیں
اڑتے تیر کے آگے اس قوم کا سینہ رکھنے پر کیوں مصر ہیں۔ پاکستان کا ہمیشہ
سے یہ موقف ہے کہ من حیث القوم ہم دہشت
گردی کا شکار ہیں۔ اس عفریت نے ہمارے 70 ہزار جوانِ رعنا نگل لئے اوراربوں ڈالر کا
قیمتی سرمایہ جل کر راکھ ہوگیا اسکے نتیجے
میں تجارت کے جو مواقع اورا مکانات فنا ہوئے اسکا تو شمار بھی ممکن نہیں کہ ساکھ
کا بحال ہونا اتنا آسان نہیں۔
احساسِ
کمتری کے مارے فواد حسین کومعلوم ہونا چاہئے کہ
ہمیں فالتو بوجھ ڈھونے کا کوئی
شوق نہیں لیکن انکے ممدوح جنرل پرویز مشرف نے اس ملک کو کرائے کا ٹٹو بناکر دہشت گردی کے خلاف
جنگ کا بوجھ ہماری پیٹھ پر لاد ا ۔ ڈاکٹر عافیہ جیسی پاک باز بچی اورہزاروں بے گناہ
لڑکوں کے ماتھے پر دہشت گردی کا
ٹھپہ لگاکر سی آئی اے کے ہاتھوں فروخت کیا۔ڈالروں کی لالچ میں عبدالسلام ضعیف کے سفارتی استثنیٰ کی دھجیاں
بکھیر دی گئیں۔ قومے فروختند چہ ارزاں فروختند۔
جن تنظیموں پر آج پابندی لگی ہے ان پر اس سے پہلے آپکے
پرویز مشرف، اپ ہی کے رحمان ملک اور نوازشریف
بھی پابندی لگاچکے ہیں لیکن عدم ثبوت کی
بنا پر عدلیہ نے پابندی اور گرفتاری کے
حکم کو دیوار ہر ماردیا۔ اس بار بھی ایسا ہی ہونا ہے۔
بہتر
ہوگا کہ پہلے آپ اپنے آقاوں سے ثبوت مانگیں پھر جیل کے
دروازے اور اپنا منہہ کھولیں۔ وزیراطلاعات
کا کام عوام کو درست اطلاع پہنچانا
ہے۔ تصویر چھپوانے کیلئے حساس امور
پر بلا سوچے سمجھے بول دینا مناسب
نہیں۔
کیا ہی
بہتر ہو کہ ان موضوعات پر ملک کی ترجمانی آئی ایس پی آر کرے۔ جنرل آصف غفور کے پاس درست
معلومات ہیں۔ انھیں بات کرنے کاسلیقہ بھی آتا ہے اور الفاظ کا انتخاب تو ایسا کہ 'وہ کہیں اور سناکرے کوئی۔ امید
ہے کپتان صاحب اپنی بی جمالو کو انکی اوقات میں
رکھیں گے ۔
No comments:
Post a Comment