ترکی میں 31 مارچ کو بلدیاتی انتخابات ہورہے
ہیں جب ملک کے 81 صوبوں
میں 30 میٹرروپولیٹن میئر 1351 مونسپل میئر اور 22ہزار کونسلرز کے
انتخابات ہونگے۔ ان انتخابات میں حکمراں AKPسمیت
تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ اصل مقابلہ طیب اردوان کی قیادت میں
بننے والے عوامی اتحاداور قومی اتحاد کے درمیان ہے جسکے قائدکمال کوچدارولو Kemal Kılıçdaroğluہیں۔ عوامی اتحاد میں حکمران AKPاور قوم پرست مادروطن پارٹی کے علاوہ 3 چھوٹی جماعتیں شامل ہے جبکہ قومی
اتحاد پیپلز ریپبلکن پارٹی (CHP)، IYIپارٹی، سعادت پارٹی اور 12 چھوٹی جماعتوں پر
مشتمل ہے۔اسکی کے ساتھ کرد قوم پرست
جماعتیں عوامی جمہوری پارٹی (HDP) اورامن و
جمہوریت پارٹی (DBP) مخصوص علاقوںمیں
قسمت آزامائی کررہی ہیں۔
امریکہ کی جانب سے پابندیوں کی بنا پر ترک لیرا
دباو میں ہے ۔ ملک میں بیروزگاری کی شرح بڑھی ہےاور مہنگائی سے لوگ خاصے پریشان ہیں۔رائے عامہ کے جائزوں کے
مطابق مقابلہ خاصہ سخت ہے اور حزب اختلاف کے قومی اتحاد کو ہلکی سی برتری حاصل ہے۔بلدیات رجب طیب اردوان کی اصل قوت کے اور انکی جماعت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی
حیثیت رکھتی ہیں۔ ترک صدر نے بلدیاتی
سیاست ہی سے تبدیلی کا آغاز کیا تھا۔اسوقت ترکی کے 48 صوبوں کی بلدیات میں AKPکی حکومتیں ہیں جبکہ 16صوبوں کی بلدیات حزب اختلاف کے قابو میں ہیں۔ ترک سیاستدان یہ سمجھ چکے ہیں کہ قومی اقتدار
کا راستہ بلدیاتی ایوانوں سے ہوکر گزرتا ہے۔ اسی بنا حزب اختلاف ان انتخابات کو بے انتہا اہمیت دے رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment