Wednesday, March 20, 2019

تیل کی قیمتیں ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار


تیل  کی قیمتیں ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار
 تیل برآمد کرنے والے ممالک کی انجمن اوپیک (OPEC)اور روس کا اپریل میں  ہونے والا بین الوزارتی اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں اگلی ششماہی  کیلئے پیدوار میں کمی کا فیصلہ ہونا تھا۔ کل ماسکو میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے روسی وزیرِ  توانائی الیکزینڈر نوواک نے کہا کہ تیل کی موجودہ قیمتیں بہت مناسب ہیں  لہٰذاپیداوار میں کٹوتی سے دنیا معاشی عدم استحکام کا شکار ہوسکتی ہے۔
اس سال کے آغاز سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے اور گزشتہ سال کے اختتام پر 42 ڈالر فی بیرل  فروخت ہونے والے خام تیل کی قیمت 59 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ کل ہی  امریکن پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ (API)نے بتایا کہ امریکہ  میں  قابل فروخت تیل کے ذخیرے  (stock pile)میں 23 لاکھ بیرل کی کمی واقع ہوگئی ہے۔اس خبر سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہئے تھا لیکن  کل امریکی برانڈ WTIی قیمتیں   60 سینٹ  فی بیرل کی کمی کے ساتھ 58.43ڈالر فی بیرل ہوگئیں۔
اقتصادیات کے پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی اور inventoryکی تیزی سےتحلیل کے باوجود چین امریکہ تجارتی کشیدگی تیل کے مستقبل پر سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔ چین دنیا میں تیل کا سب سے بڑا صارف ہے اوراگر دنیا کے ان دوبڑوں کےدرمیاں   پنجہ آزمائی اسی طرح جاری رہی تو چین کی صنعت کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر بھاری محصولات  کی وجہ سے  چینی تاجر شدید دباو میں ہیں۔ گزشتہ ماہ جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق  جاری سہ ماہی کے دوران چین میں موبائل فون کی فروخت 30 فیصد کم ہوگئی۔ گزشتہ  10 سالوں  کے درمیان اتنی بڑی کمی  اس سے پہلے کبھی ریکارڈ نہیں کی  گئی۔
آجکل امریکہ اور چین کے حکام تجارتی تعلقات میں پڑی سلوٹیں  دور کرنے کیلئے بات چیت میں مصروف ہیں۔ چین اور امریکہ دونوں کی جانب سے مجوزہ معاہدے کے بارے میں مثبت اشارے کئے جارہے تھے اور خیال تھا کہ اسی ماہ چین و امریکہ چوٹی ملاقات میں معاہدے کو آخری شکل دیدی جائیگی لیکن  چین  کی جانب سے ملاقات  ملتوی کرنے کا اشارا دیدیا گیا۔ چین کا اصرار ہے کہ اتفاق رائے ہوتے ہی چین و امریکہ ایک دوسرے کی درآمدات پر عائد محصولات میں اضافہ حذف کردیں  لیکن صدر ٹرمپ  محصولات میں بتدریج کمی کرنا چاہتے ہیں۔
اس اعلان سے تیل کی قیمتوں کے علاوہ  نقل و حمل کے ادارے FEDEX، الیکٹرانکس کے بڑے ادارے  Samsungاور BMWکاروں کی فروخت میں قابل ذکر کمی نوٹ کی گئی جس ے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر امریکہ اور چین کے درمیاں جلد ہی کوئی معاہدہ نہ ہوا تو دنیا کی معیشت    بحران کا شکار ہوسکتی ہے۔ تیل معیشت کے پہیے کو رواں رکھنے کیلئے خون کا کام کرتا ہے اور جب  پہیے کی حرکت  ہی مشکوک ہو تو تیل کی فروخت کا متاثر ہونا لازمی ہے۔اس اندیشہ ہائے دوردراز نے  قیمتوں میں اضافے کے رجحان کو گہنا دیا ہے۔
احباب کی  دلچسپی کیلئے عرض ہے کہ دنیا میں تیل کی جو قیمتیں جاری ہوتی ہیں وہ امریکی برانڈ West Texas Intermediateیا WTIکی ہیں جنکا تعین New York Mercantile Exchange یا NYMEXپر ہوتا ہے لیکن پاکستان اپنی ضرورت کا تیل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کوئت سے خریدتا ہے جو اوپیک باسکٹ  OPEC Basketکہلاتا ہے۔ اوپیک باسکٹ WTI سے  ذرا مہنگا ہے اور آج اسکی قیمت 67.25ڈالر فی بیرل ہے۔
WTI futures have yet to hit $60 in 2019

No comments:

Post a Comment