ایک مسلمان
کے انتخاب پر اللہ سے معافی
کہا جاتاہے کہ
انتہا پسندی کی بنیادی وجہ جہالت اور گھٹن ہے۔ لیکن امریکہ کی
ایک روشن خیال ریاست پنسلوانیہ (Pennsylvania) کی Statehouse(صوبائی اسمبلی) میں جب ایک مسلمان خاتون حلف اٹھانے آئیں تو اس سے سے پہلے ایک سینئر رکن نے ریاست کے لوگوں کی اس غلطی پر کہ انھوں نے ایک
کافر کو منتخب کرلیا ہے مسیح ابن
مریم علیہ السلام کے حضور سچی توبہ
کی۔
ریاستی اسمبلی کے 12 مارچ کو ہونے والےضمنی انتخابات میں ایک سیاہ فام مسلم خاتون موویتا جانس ہیرل (Movita
Johnson-Harrell) بھاری اکثریت سے منتخب
ہوگئیں۔انکی حلف برداری کیلئے 26 مارچ کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا گیا۔
اجلاس شروع ہوتے ہی ریپبلکن پارٹی کی ایک رکن محترمہ اسٹیفنی بورووکز(Stephanie
Borowicz) نے کہا کہ وہ حلف سے پہلے غلطی پراستغفارکرنا
چاہتی ہیں۔ اسپیکر کا خیال تھا کہ اس اجلاس کاایک نکاتی ایجنڈا حلف ہے چنانچہ اسکے آغاز پر دعا کی ضرورت نہیں لیکن محترمہ کے اصرار پر انھیں دعا کیلئے ایک
منٹ دےدیا گیا۔
اسٹیفنی بورووکز نے رقت آمیز لہجے میں کہا حضرت عیسیٰ کے الفاظ دہرائے کہ 'میں عظیم ہوں۔
میں واپس آنے والا ہوں۔ میں دنیا میں بھیجا گیا، اٹھالیا گیا اور پھر تیسرے دن
واپس آگیا' محترمہ نے حضرت عیسیٰ کے ان ہی الفاظ کا
واسطہ دیتے ہوئے کہا ' اے خدا (اس جسارت پر) ہمیں معاف کردیجئے۔ ائے مریم
کے بیٹے ہم نے آپ سےنظر پھیر لی، ہم اپنے ملک میں آپ کو بھول گئے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں
ہم ہر برائی سے اپنا رخ ہٹالینگے۔ عیسیٰ
آپ ہمارے آقا ہیں اور آپ ہی کے نام پرہم معافی کےدر خواست گزار ہیں۔ اس موقع
پر انھوں نے غزہ پر بمباری کی صدر ٹرمپ کی حمائت کو ایک نیک عمل قرار دیتے ہوئے
اسے سفارش کے طور ر خدا کے حضور پیش کیا۔
اس دعا کے بعد موویتا صاحبہ نے قرآن
پر حلف اٹھا یا اور اس موقع پر
وہاں موجود مسلمانوں نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
No comments:
Post a Comment